Saturday, 21 September 2019

Kissi ka kheyal thay hum bhi ( Someone thought we too )

غزل

کسی کا عشق، کسی کا خیال تھے ہم بھی
گئے دِنوں میں بہت با کمال تھے ہم بھی

ہماری کھوج میں رہتی تھیں تِتلیاں اکثر
کہ اپنے شہر کا حُسن  و جمال تھے ہم بھی

زمیں کی گود میں سر رکھ کر سو گئے آ خر
تمہارے عشق میں کتنے نِڈھال  تھے ہم بھی

ضرورتوں نے ہمارا ضمیر چاٹ لیا
وَگرنہ قائلِ رزقِ حلال تھے ہم بھی

ہم عکس عکس بکھرتے رہےاِسی دُھن میں
کہ زندگی میں کبھی لازوال تھے ہم بھی

پروین شاکر





No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے