Tuesday, 24 September 2019

Meri Zindgi kay sath ( With in my Life )


غزل

منسوب تھے جو لوگ میری زندگی کے ساتھ
اکثر وہی ملے ہیں بڑی  بے  رُخی کے ساتھ

یوں تو ہنس پڑا ہوں تمہا رے لیے مگر
کتنے ستارے ٹوٹ پڑے اِک ہنسی کے ساتھ

فر صت ملے تو اپنا گریباں بھی دیکھ لے
اِے دوست یوں نہ کھیل میری بے بسی کے ساتھ

مجبوریوں کی بات چلی ہے تو مئے  کہاں
ہم نے پیا ہے زہر بھی اکثر خوشی کے ساتھ

چہرے بدل بدل کے مجھے مل رہے ہیں لوگ
اِتنا بُرا سلوک  میری  سادگی  کے ساتھ

محؔسن کرم بھی ہو جس میں خلوص بھی
مجھ کو غضب کا پیار ہے اُس دُشمنی کے ساتھ

محسؔن نقوی


No comments:

Post a Comment

Muhabat say kinara (Abandoned by love)

غزل تو سمجھتا ہے تیرا ہجر گوارا کر کے بیٹھ جائیں گے محبت سے کنارہ کر کے خودکشی کرنے نہیں دی تیری آنکھوں نے مجھے لوٹ آیا ہوں میں دریا...