Sunday, 22 September 2019

Hum shikasta dill hain ( We too are heartbroken )


غزل

ہم بھی شکستہ دل ہیں پریشان تم بھی ہو
اندر سے ریزہ ریزہ میری جان تم بھی ہو

ہم بھی ہیں اُجڑے ہوئے شہر کی طرح
آنکھیں بتا رہی ہیں کہ ویران تم بھی ہو

درپیش ہے ہمیں بھی کڑی دھوپ کا سفر
سائے کی آرزو میں پریشان تم بھی ہو

جیسے کسی خیال کا سایہ ہیں دو وجود
ہم بھی اگر قیاس ہیں ، امکان تم بھی ہو

مل جائیں ہم تو کیسا  سُہانا سفر کٹے
گھائل ہیں ہم بھی، سوختہ جان  تم بھی ہو



No comments:

Post a Comment

Muhabat say kinara (Abandoned by love)

غزل تو سمجھتا ہے تیرا ہجر گوارا کر کے بیٹھ جائیں گے محبت سے کنارہ کر کے خودکشی کرنے نہیں دی تیری آنکھوں نے مجھے لوٹ آیا ہوں میں دریا...