Thursday, 24 June 2021

Wafa Iss ko nahi kehtay ( Loyalty is not called that)

غزل

وفا اِس کو نہیں کہتے، وفا کچھ اور ہوتی ہے

محبت کرنے والوں کی، ادا کچھ اور ہوتی ہے


تمہیں دیکھا تمہیں چا ہا، تمہیں سے پیار کر بیٹھے

سنو پتھر کے دل والو، محبت ایسی  ہوتی ہے


اگر چہ غم کا مارا ہوں، مگر تم کو نہیں بھولوں گا

کہ دیوانوں کے ہونٹوں پہ، دُعا کچھ اور ہوتی ہے


تڑپ اُٹھے گی یہ دُنیا، اگر روئے گا دِل میرا

کہ دل سے جو نکلتی ہےوہ، صدا کچھ اور ہوتی ہے 





 

Tuesday, 22 June 2021

Teray naam say muhabat ki hai ( Love your name )

نظم

تیرے نام سے محبت کی ہے

تیرے احساس سے محبت کی ہے


تم میرے پاس نہیں پھر بھی

تمہاری یاد سے محبت کی ہے


کبھی تم نے بھی یاد کیا ہو گا

اُن لمحات سے محبت کی ہے


تم سے ملنا تو ایک خواب ہوا

 تیرے انتظار سے محبت کی ہے  




 

Monday, 21 June 2021

Sham e Gham tujh say ( The evening of sorrow )

غزل


شامِ غم تجھ سے جو ڈر جاتے ہیں

شب گذر جائے تو گھر جاتے ہیں


یوں نمایاں ہیں تیرے کوچے میں

ہم  جھکائے ہوئے سر جاتے ہیں


اب انا کا بھی ہمیں پاس نہیں

وہ بُلاتے نہیں پَر  جاتے ہیں


یاد کرتے نہیں جس دِن تجھے ہم

اپنی نظروں سے اُتر جاتے ہیں


وقتِ رخصت انہیں  رُخصت کرنے

ہم بھی تا حدِ نظر جاتے ہیں


زندگی تیرے تعاقب میں ہم

اتنا چلتے ہیں کے مر جاتے ہیں


وقت سے پوچھ رہا ہے کوئی

زخم کیا واقعی بھر جاتے ہیں


مجھ کو تنقید بھلی لگتی ہے

آپ تو حد سے گذر  جاتے ہیں


طاہر فراز



 

Saturday, 19 June 2021

Achi surat pay aana dill ka ( Heartbreak in a good way )

غزل

اچھی صورت پہ ٹوٹ کے آنا دل کا

یاد آتا ہے ہمیں ہائے زمانہ  دل کا


تم بھی منہ چوم لو بے ساختہ پیار آ جائے

میں سُناؤں جو کبھی دِل سے فسانہ دل کا


ان حسینوں کا لڑکپن ہی رہے یا اللہ

ہوش آتا ہے تو آتا ہے ستانا دل کا


میری آغوش سے کیا ہی وہ تڑپ کر نکلے

اُن کا جانا تھا الٰہی کہ یہ جانا دل کا


چھوڑ کر اُس کو تیری بزم سے کیوں کر جاؤں

اِک جنازے کا اُٹھانا ہے اُٹھانا دل کا


بے دلی سے جو کہا حال تو کہنے  لگے

کر لیا تونے کہیں اور ٹھکانا دل کا


بعد مدّت کے یہ اے داغؔ سمجھ میں آیا

وہی دانا ہے کہا جس نے نہ مانا دک کا


داغؔ دہلوی



 

Friday, 18 June 2021

Khushbo jaisay log millay ( Meet people like perfume )

غزل

خوشبو جیسے لوگ ملے افسانے میں

ایک پُرانا خط کھولا انجانے میں


جانے کس کا ذکر تھا اُس افسانے میں

درد مزے لیتا ہے جو دہرانے میں


شام کے سائے بالشوں سے ناپے ہیں

چاند نے کتنی دہر لگا دی آ نے میں


رات گذرتے شاید تھوڑا وقت لگے

ذرا سی دھوپ اُنڈیل میرے پیمانے میں


دِل پہ دستک دینے کون آ نکلا ہے

کس کی  آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں


گلزارؔ دہلوی


 

Tuesday, 15 June 2021

Tum apna runj o ghum ( Gave me your grief and sorrow )

غزل

تم اپنا رنج وغم اپنی پریشانی مجھے دے دو

تمہیں غم کی قسم اِس دل کی ویرانی مجھے دےدو


مانا میں کسی قابل نہیں ہوں اِن نگاہوں کے

بُرا کیا ہےاگر یہ دُکھ یہ حیرانی   مجھے دےدو


میں دیکھوں تو سہی دُنیا تمہیں کیسے ستاتی ہے

کوئی دِن کے لئے اپنی نگہبانی مجھے دےدو


وہ دِل جو میں نے مانگا تھا مگر غیروں نے پایا

بڑی شے ہے اگر اُس کی پشیمانی مجھے دےدو


ساحر لدھیانوی




 

Mana wo aik Khawab tha ( Suppose it was a dream )

غزل

مانا  وہ ایک خواب تھا دھوکہ نظر کا تھا

اُ س بے وفا سے ربط مگر عمر بھر کا تھا


خوشبو کی چند مست لکیریں اُبھار کر

لوٹا اُدھر ہوا کا جھونکا  ، جدھر کا تھا


نکلا وہ بار بار گھٹاؤں کی اوٹ سے

اُس سے معاملہ تو فقط اک نظر کا تھا


تم مسکرا رہے تھے تو شب ساتھ ساتھ تھی

آنسو گرے تھے جس پہ وہ دامن سحر کا تھا


ہم آج بھی خود اپنے ہی سائے میں گِھر  گئے

سر میں ہمارے آج بھی سودا سفر کا تھا


کالی کرن ، یہ گنگ صداؤں کے دائرے

پہنچا کہاں رشیدؔ، اِرادہ کدھر کا تھا




 

Tuesday, 1 June 2021

Baat Pholon ki suna ( Talk about flowers )

غزل

بات پُھولوں کی سنا کرتے تھے

ہم کبھی شعر کہا کرتے تھے


مشعلیں لے کے تمہارے غم کی

ہم اندھیروں میں چلا  کرتے تھے


اب کہاں ایسی طبعیت والے

چوٹ کھا کر جو دُعا  کرتے تھے


بکھری بکھری ہوئی زُلفوں والے

قافلے روک لیا  کرتے تھے


آج گلشن میں شگوفے ساغرؔ

شکوہ بادِ صبا کرتے تھے 





 

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...