Friday, 18 June 2021

Khushbo jaisay log millay ( Meet people like perfume )

غزل

خوشبو جیسے لوگ ملے افسانے میں

ایک پُرانا خط کھولا انجانے میں


جانے کس کا ذکر تھا اُس افسانے میں

درد مزے لیتا ہے جو دہرانے میں


شام کے سائے بالشوں سے ناپے ہیں

چاند نے کتنی دہر لگا دی آ نے میں


رات گذرتے شاید تھوڑا وقت لگے

ذرا سی دھوپ اُنڈیل میرے پیمانے میں


دِل پہ دستک دینے کون آ نکلا ہے

کس کی  آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں


گلزارؔ دہلوی


 

No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...