نظم
تیرے
نام سے محبت کی ہے
تیرے
احساس سے محبت کی ہے
تم
میرے پاس نہیں پھر بھی
تمہاری
یاد سے محبت کی ہے
کبھی
تم نے بھی یاد کیا ہو گا
اُن
لمحات سے محبت کی ہے
تم
سے ملنا تو ایک خواب ہوا
تیرے انتظار سے محبت کی ہے
عید آئی مگردِل میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...
No comments:
Post a Comment