نظم
تیرے
نام سے محبت کی ہے
تیرے
احساس سے محبت کی ہے
تم
میرے پاس نہیں پھر بھی
تمہاری
یاد سے محبت کی ہے
کبھی
تم نے بھی یاد کیا ہو گا
اُن
لمحات سے محبت کی ہے
تم
سے ملنا تو ایک خواب ہوا
تیرے انتظار سے محبت کی ہے
غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں میرا ہمدم ...
No comments:
Post a Comment