نظم
تیرے
نام سے محبت کی ہے
تیرے
احساس سے محبت کی ہے
تم
میرے پاس نہیں پھر بھی
تمہاری
یاد سے محبت کی ہے
کبھی
تم نے بھی یاد کیا ہو گا
اُن
لمحات سے محبت کی ہے
تم
سے ملنا تو ایک خواب ہوا
تیرے انتظار سے محبت کی ہے
مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے
No comments:
Post a Comment