Tuesday, 1 June 2021

Baat Pholon ki suna ( Talk about flowers )

غزل

بات پُھولوں کی سنا کرتے تھے

ہم کبھی شعر کہا کرتے تھے


مشعلیں لے کے تمہارے غم کی

ہم اندھیروں میں چلا  کرتے تھے


اب کہاں ایسی طبعیت والے

چوٹ کھا کر جو دُعا  کرتے تھے


بکھری بکھری ہوئی زُلفوں والے

قافلے روک لیا  کرتے تھے


آج گلشن میں شگوفے ساغرؔ

شکوہ بادِ صبا کرتے تھے 





 

No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...