Sunday, 17 December 2017

Baharoon ko Taqleef hoti hai


غزل
چمن میں جب بہاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے
یہ گل تو گل ہیں خا روں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے

زمانے سے نرالی ہے ہماری آبلہ پائی
چلیں تو خار داروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے

فقیرِ بے نوا مجھ سااَگر حق بات کہتا ہے
سُنا ہے تاجداروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے

جو بُجھ جاتے ہیں ٹکرا کر سدا میرے نشیمن سے
سُنا ہے اُن شراروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے

کسی محفل میں جب ذکرِوصالِ یارچِھڑتاہے
تو ہم فُرقت کے ماروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے

کناروں پر ڈبو دیتی ہیں جو مو جیں سفینوں کو
تو پھر بے بس کناروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے

شکؔیب ایسی ٹھنی ہے اب کےخاروں اور بہاروں میں
کھلیں جو گل تو خاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے
ارشاد احمد شکؔیب












Saturday, 16 December 2017

Rahi Muhabat kay

محبت کے راہی زرا سنبھل کے چلنا
اِس راستے میں بہت کرب و بلا ہے

مٹ گئے کئی عاشق راہِ وفا میں!

ملی نہ اب تک منزلِ عشق و وفا ہے

$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$$

اب کیا کہوں کہ تجھ کو محبت نہیں رہی

تیری طلب میں پہلی سی شدّت نہیں رہی

یا تو تیری وفاؤں کا موسم گذر گیا

یا یہ کہ تجھ کو میری ضرورت نہیں رہی


























Wednesday, 13 December 2017

Dill Mian Aur Kia Rakha hai

غزل
دل میں اورتو کیا رکھا ہے
تیرا ہی درد چھپا رکھا ہے

اِس نگری کے لوگوں نے
درد کا نام دوارکھا ہے

اتنے دکھوں کی تیز ہوا میں
دل کا دِیپ جلا رکھا ہے

وعدہِ یار کی بات نہ چھیڑو
ہم نے یہ دھوکہ کھا رکھا ہے

بُھول بھی جاؤ بیتی باتیں
اِن باتوں میں کیا رکھا ہے

چُپ چُپ کیوں رہتے ہو ناؔصر
روگ یہ کیادل کو لگا رکھا ہے

@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@

انسان سے انسانیت کی پہچان مٹ گئی
اپنوں سے اپنائیت کی پہچان مٹ گئی
دھوکہ،فریبومکر سے کام چل رہا ہے
عاؔدل اب آدمیت کی پہچان مٹ گئی 











Monday, 11 December 2017

Muhabbat Kay Talabgaar


غزل
جب سے ہم اُن کے طلب گار ہوے ہیں
جیون کے ہر پل میرے گلزار ہوئے ہیں

کیا ہوئی   میرےدل کی حالت نہ پوچھئے
بےقراری کی لذت سے آشکار ہوے ہیں

محبت کے سفر میں کانٹے  بھی بنے پھول
 وہ  ساتھ چلے تو رستے گلزار ہوئے ہیں

کیسے میں بتاؤں تمھیں لذتِ غمِ جانانہ
پائی ہے خوشی غم کے غمخوار ہوئے ہیں

اک لمحہ نہیں گزرتا اب اُس کےبغیرعاؔدل
جب سے اُن کی محبت میں گرفتار ہوے ہیں




Maqaam-E-Yaar


گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کے گلشن کا کاروبار چلے

مقامِ فیؔض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں
جو کوئےِ یار سے نکلے وہ سوئے دار چلے
@@@@@@@@@@@
سب کو سیرابِ وفا کر کےبھی پیا سا رہنا
ہم کو لے ڈوبئے گااے دل دریا رہنا

بات دیواروں سے کر لیتے ہیں پیاروں کی جگہ
آگیا ہم کو بھرے گھر میں اکیلا رہنا

@@@@@@@@@@@

زندگی کب کی ہو چُکی خاموش
دل تو بس عادتًا دھڑ کتا ہے
آج آنکھوں سےاشک بہنے دو
جام بھر جائے تو چھلکتا ہے 












Zindgi Ki Kitaab ( Life Book)

زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے ہر لمحہ ہر حساب میں  خسارہ ہی خسارہ ہے عبادت جو کرتے ہیں جنت کی چاہ میں اُ ن کے ہر ثواب میں خسارہ ...