Monday, 11 December 2017

Muhabbat Kay Talabgaar


غزل
جب سے ہم اُن کے طلب گار ہوے ہیں
جیون کے ہر پل میرے گلزار ہوئے ہیں

کیا ہوئی   میرےدل کی حالت نہ پوچھئے
بےقراری کی لذت سے آشکار ہوے ہیں

محبت کے سفر میں کانٹے  بھی بنے پھول
 وہ  ساتھ چلے تو رستے گلزار ہوئے ہیں

کیسے میں بتاؤں تمھیں لذتِ غمِ جانانہ
پائی ہے خوشی غم کے غمخوار ہوئے ہیں

اک لمحہ نہیں گزرتا اب اُس کےبغیرعاؔدل
جب سے اُن کی محبت میں گرفتار ہوے ہیں




No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے