غزل
جب سے ہم اُن کے طلب گار ہوے ہیں
جیون کے ہر پل میرے گلزار ہوئے ہیں
کیا ہوئی میرےدل کی حالت نہ پوچھئے
بےقراری کی لذت سے آشکار ہوے ہیں
محبت کے سفر میں کانٹے بھی بنے پھول
وہ ساتھ چلے تو رستے گلزار ہوئے ہیں
کیسے میں بتاؤں تمھیں لذتِ غمِ جانانہ
پائی ہے خوشی غم کے غمخوار ہوئے ہیں
اک لمحہ نہیں گزرتا اب اُس کےبغیرعاؔدل
جب سے اُن کی محبت میں گرفتار ہوے ہیں
No comments:
Post a Comment