غزل
جلوہ دکھا
کےمجھے دیوانہ بنا دیا
دنیا و مافیا سے
مجھے بیگانہ بنا دیا
کیسےادا کروں میں اُ ن کا شکریہ
خالی تھا
جام میرا مجھے پیمانہ بنا دیا
لمحوں میں کٹ گیا صدیوں کا سفر
تیرا ساتھ کیا ملا مجھے پروانہ بنا دیا
حا لت نہ پوچھئے
میرے دل کی کیا ہوئی
نظروں نےجب اُن کی مجھے نشانہ بنا دیا
کیسے کروں بیا ن میں داستانِ عشق
سب کچھ لٹُا دیا
مجھے دیوانہ بنا دیا
حاصل میری حیات کا اُن کی اِک نظر
مل جائے اگر بس مجھےخزانہ بنا دیا
پلائی جب
اُس نےہم کو شرابِ دید
دنیا بدل گئی میری مجھے مستانہ بنا ددیا
ساقی تیری عنا یت کا ہے یہ کمال
اِک جام کیا دیا
مجھے مے خانہ بنادیا
اے عشق تیرا یہ احسانِ عظیم ہے
میری خاک کو خاکِ درِّ جانانہ بنا دیا
عادؔل یہ اُن کی
نسبت کا فیض ہے
کوئی جا نتا نہ تھا مجھے زمانہ بنادیا
No comments:
Post a Comment