Sunday, 17 December 2017

Baharoon ko Taqleef hoti hai


غزل
چمن میں جب بہاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے
یہ گل تو گل ہیں خا روں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے

زمانے سے نرالی ہے ہماری آبلہ پائی
چلیں تو خار داروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے

فقیرِ بے نوا مجھ سااَگر حق بات کہتا ہے
سُنا ہے تاجداروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے

جو بُجھ جاتے ہیں ٹکرا کر سدا میرے نشیمن سے
سُنا ہے اُن شراروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے

کسی محفل میں جب ذکرِوصالِ یارچِھڑتاہے
تو ہم فُرقت کے ماروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے

کناروں پر ڈبو دیتی ہیں جو مو جیں سفینوں کو
تو پھر بے بس کناروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے

شکؔیب ایسی ٹھنی ہے اب کےخاروں اور بہاروں میں
کھلیں جو گل تو خاروں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے
ارشاد احمد شکؔیب












No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...