Saturday, 9 December 2017

Teri Zulfoon ka


غزل
تیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئی
آنکھ کہتی ہے تیرے دل میں طلب ہے کوئی

آنچ آتی ہے تیرے جسم کی عریانی سے
پیرہن ہے کہ سلگتی ہوئی شب ہے کوئی

ہوش اُڑانے لگیں پھر چاند کی ٹھنڈی کرنیں
تیری بستی میں ہوں یا خواب طرب ہے کوئی

گیت بنُتی ہےتیرے شہر کی بھر پور ہوا
اجنبی میں ہی نہیں تو بھی عجب ہے کوئی

لئے جا تی ہیں کسی دھیان کو لہریں ناؔصر
دُور تک سلسلہ تاکِ طرب ہے کوئی














No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...