Monday, 11 December 2017

Maqaam-E-Yaar


گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کے گلشن کا کاروبار چلے

مقامِ فیؔض کوئی راہ میں جچا ہی نہیں
جو کوئےِ یار سے نکلے وہ سوئے دار چلے
@@@@@@@@@@@
سب کو سیرابِ وفا کر کےبھی پیا سا رہنا
ہم کو لے ڈوبئے گااے دل دریا رہنا

بات دیواروں سے کر لیتے ہیں پیاروں کی جگہ
آگیا ہم کو بھرے گھر میں اکیلا رہنا

@@@@@@@@@@@

زندگی کب کی ہو چُکی خاموش
دل تو بس عادتًا دھڑ کتا ہے
آج آنکھوں سےاشک بہنے دو
جام بھر جائے تو چھلکتا ہے 












No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...