Wednesday, 13 December 2017

Dill Mian Aur Kia Rakha hai

غزل
دل میں اورتو کیا رکھا ہے
تیرا ہی درد چھپا رکھا ہے

اِس نگری کے لوگوں نے
درد کا نام دوارکھا ہے

اتنے دکھوں کی تیز ہوا میں
دل کا دِیپ جلا رکھا ہے

وعدہِ یار کی بات نہ چھیڑو
ہم نے یہ دھوکہ کھا رکھا ہے

بُھول بھی جاؤ بیتی باتیں
اِن باتوں میں کیا رکھا ہے

چُپ چُپ کیوں رہتے ہو ناؔصر
روگ یہ کیادل کو لگا رکھا ہے

@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@@

انسان سے انسانیت کی پہچان مٹ گئی
اپنوں سے اپنائیت کی پہچان مٹ گئی
دھوکہ،فریبومکر سے کام چل رہا ہے
عاؔدل اب آدمیت کی پہچان مٹ گئی 











No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے