Tuesday, 24 December 2019

Adam Poetry

غزل

زخم دل کے اگر سیئے ہوتے
اہلِ دل کس طرح جیئے ہوتے

وہ ملے بھی تو ایک جھجھک سی رہی
کاش تھوڑی سی ہم پیئے ہوتے

آرزؤ مطمئیں  تو ہو جاتی
اور بھی کچھ ستم کیئے ہوتے

لذتِ غم تو بخش دی اُس نے
حوصلے بھی عدمؔ دیئے ہوتے



غزل

مسکرا کے خطاب کرتے ہو
عادتیں کیوں خراب کرتے ہو

کیا ضرورت ہے بحث کرنے کی
کیوں کلیجہ کباب کرتے ہو

ہو چکا جو حساب ہونا تھا
اور اب کیا حساب کرتے ہو

یہ نئی احتیاط دیکھی ہے
آئینے سے حجاب کرتے ہو

ایک دن اے عدمؔ نہ پی تو کیا
 روز شغل  شراب کرتے ہو

عبدالحمید عدمؔ



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے