Friday, 20 December 2019

Pathar lagay mujhay (Stone in love )

غزل

ہاتھوں میں اُن کے پُھول بھی پتھرلگے مجھے
اپنوں کے نام سے ہی بڑا ڈر لگے مجھے

کانٹے بھی جِن کی راہ کے پلکوں پہ رکھ لئے
اُن کی یہی دُعا ہے کہ ٹھوکر لگے مجھے

گرداب سے نکل کہ اگر آگیا تو کیا
یہ شہرِ بے کراں بھی سمندر لگے مجھے

اشکوں کو میرے جس نےسہارا نہیں دیا
وہ بے وفا وفاؤں کا پیکر لگے مجھے

ہر گام پہ کھڑی ہیں نئی مُشکلیں مگر
پہلے سے اب یہ زندگی  بہتر لگے مجھے

لمحہ ٹہر گیا تھا جو رستے میں روٹھ کر
کاوشؔ پُکارتا ہے  وہ  اکثر لگے مجھے

حسین کاوشؔ



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے