غزل
ابھی سورج نہیں
ڈوبا، ذرا شام ہونے دو
میں خود ہی لوٹ
جاؤں گا مجھے ناکام ہونے دو
مجھے بدنام کرنے
کے بہانے ڈھونڈتے کیوں ہو
میں خود ہو جاؤں
گا بدنام، پہلے نام ہونے دو
ابھی مجھ کو
نہیں کرنا اعترافِ شکست تم سے
میں سب تسلیم
کرلوں گا یہ چرچا عام ہونے دو
میری ہستی نہیں
انمول پھر بھی بِک نہیں سکتا
وفائیں بیچ لینا
بس ذرا نیلام ہونے دو
نئے آغاز میں ہی
حوصلہ کیوں چھوڑ بیٹھے ہو
تم سب کچھ جیت
جاؤ گے ذرا انجام ہونے دو
No comments:
Post a Comment