Friday, 20 December 2019

Shaam honay do ( Let be Evening )

غزل

ابھی سورج نہیں ڈوبا، ذرا شام ہونے دو
میں خود ہی لوٹ جاؤں گا مجھے ناکام ہونے دو

مجھے بدنام کرنے کے بہانے ڈھونڈتے کیوں ہو
میں خود ہو جاؤں گا بدنام، پہلے نام ہونے دو

ابھی مجھ کو نہیں کرنا اعترافِ شکست تم سے
میں سب تسلیم کرلوں گا یہ چرچا  عام ہونے دو

میری ہستی نہیں انمول پھر بھی بِک نہیں سکتا
وفائیں بیچ لینا بس ذرا نیلام ہونے دو

نئے آغاز میں ہی حوصلہ کیوں چھوڑ بیٹھے ہو
تم سب کچھ جیت جاؤ گے ذرا انجام ہونے دو



No comments:

Post a Comment

Muhabat say kinara (Abandoned by love)

غزل تو سمجھتا ہے تیرا ہجر گوارا کر کے بیٹھ جائیں گے محبت سے کنارہ کر کے خودکشی کرنے نہیں دی تیری آنکھوں نے مجھے لوٹ آیا ہوں میں دریا...