Friday, 21 February 2020

Dill kay zakhm ( Heart wound )

غزل

محبتوں میں کچھ ایسے بھی حال ہوتے ہیں
خفا ہوں جن سے، اُنہی کے خیال ہوتے ہیں

مچلتے رہتے ہیں ذہنوں میں وسوسوں کی طرح
حسین لوگ بھی جان کا وبال  ہوتے ہیں

تیری طرح میں دِل کے زخم چُھپاؤں کیسے
کہ تیرے پاس تو لفظوں کے جال ہوتے ہیں

بس ایک تو ہی سبب تو نہیں اُداسی کا
طرح طرح کے دلوں کو ملال  ہوتے ہیں

سیاہ رات میں جلتے ہیں جگنو وں کی طرح
دلوں کے زخم بھی محسنؔ کمال ہوتے ہیں  



Tuesday, 18 February 2020

Main Apni Dosti Ko ( My love friendship )





غزل

میں اپنی دوستی کو شہر میں رُسوا نہیں کرتا
محبت میں بھی کرتا ہوں مگر چرچا نہیں کرتا

جو مجھ سے ملنے آ جائےمیں اُسکا دل سے خادم ہوں
جو اُٹھ کر جانا چاہے میں اُسے روکا نہیں کرتا

جسے میں چھوڑ دیتا ہوں اُسے پھر بھول جاتا ہوں
پھر اُس ہستی کی جانب میں کبھی دیکھا نہیں کرتا

تیرا اِصرار   سر آنکھوں پر کہ تم کو بھول جاؤں گا
میں کوشش کر کے دیکھوں گا مگر وعدہ نہیں کرتا 



Friday, 14 February 2020

Pouchay Ga ( Asked you )



غزل

میرے بارے میں ہواؤں سے وہ کب پوچھے گا
خاک جب خاک میں مل جائے گی تب پوچھے گا

گھر بسانے میں یہ خطرہ ہے کہ گھر کا مالک
رات میں دیر سے آنے کا سبب  پوچھے گا

اپنا غم سب کو بتانا ہے تماشا کرنا
حالِ دِل اُس کو سنائیں گے وہ جب پوچھے گا

جب بچھڑنا بھی ہو تو ہنستے ہوئے جانا ورنہ
ہر کوئی روٹھ کے جانے کا سبب پوچھے گا

ہم نے لفظوں کے جہاں دام لگے بیچ دیا
شعر پوچھے گا  ہمیں اب نہ ادب پوچھے گا
بشیر ؔبدر
  



Wednesday, 12 February 2020

Chahtain kaisi ( Wanted )


غزل

جب لہجے بدل جائیں تو وضاحتیں کیسی
نئی میسر ہو جائیں تو پُرانی چاہتیں کیسی

وصل میں گُذرے لمحےہیں انمول یادیں
ہجر میں سُکھ ، خوشیاں، راحتیں کیسی

لوگ بدل جاتے ہیں دِل بھر جانے پر
لاحاصل تلاش، چہروں میں شباہتیں کیسی

ہر فرد ہی بنا ہےخود ساختہ پارسا یہاں
دُنیا دکھاوے کے لئے ہوں تو عبادتیں کیسی

تھکا دیتے ہیں رستے بھی اِس  زندگی کے
ہمراہی ہوں ہم خیال، طویل مُسافتیں کیسی



Tuesday, 11 February 2020

Ro Paro Gy ( You should cry)


غزل

بہار رُت میں اُجاڑ رستے،
تکا کرو گے تو رو پڑو گے

کسی سے ملنے کو جب محسنؔ،
سجا کرو گے تو رو پڑو گے

تمھارے وعدوں نے یار مجھ کو،
تباہ کیا ہے کچھ اِسطرح سے

کہ زندگی میں جو پھر کسی سے،
 دُعا کرو گے تو رو پڑو گے

میں جانتا ہوں میری محبت،
اُجاڑ دے گی تمہیں بھی ایسے

کہ چاند راتوں میں اب کسی سے
 ملا کرو گے تو رو پڑو گے

برستی بارش میں یاد رکھنا،
تمہیں ستائیں گی میری آنکھیں

کسی ولی کے مزار پر جب
دُعا کرو گے  تو رو پڑو گے

محسنؔ نقوی



Monday, 10 February 2020

Jeena seekh leya ( Have learned to live )


غزل

اب اکیلے اکیلے رہنا سیکھ لیا ہے
دل کی باتیں خود سے کہنا سیکھ لیا ہے

مجھے کسی کندھے کی ضرورت نہیں
تنہا تنہا ،چپکے چپکے رہنا سیکھ لیا ہے

کوئی کسی کے زخموں کو  بھلا سِی پائے گا
اپنے زخموں کو اپنے ہاتھوں سِینا  سیکھ لیا ہے

بات عجب ہے پر یہی سچ ہے
غم کا زہر تھوڑا تھوڑا پینا سیکھ لیا ہے

عمر بھر ساتھ کسی کا کون دیتا ہے
پل پل مرنا، پل پل جینا  سیکھ لیا ہے 




Lyrics
Now I have learned to be alone
Have learned to speak the heart
I don't need a shoulder
Learn to be lonely, sneaky
Someone may find someone's wounds healed
Learned to sew his wounds with his own hands
It is strange but it is true
Have learned to drink a little bit of the poison of grief
Who pays for a lifetime?

Have learned to die moment by moment, live by bridge




Friday, 7 February 2020

Baywafa na kaho ( Don't say unfaithful )


ہر ایک چہرے کو زخموں کا آئینہ نہ کہو
یہ زندگی تو ہے رحمت اِسے سزا نہ کہو

نہ جانے کون سی مجبوریوں کا قیدی تھا
وہ ساتھ چھوڑ گیا ہے تو اُسے بے وفا نہ کہو

راحت اندوری



Meray Dill ki Rakh ( My heart ashe )


غزل

میرے دل کی راکھ کرید مت
اسے مسکرا کے ہوا نہ دے

یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے
 کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے

نئے دور کے نئے خواب ہیں
 نئے موسموں کے گلاب ہیں

یہ محبتوں کے چراغ ہیں 
انہیں نفرتوں  کی ہوا نہ دے

ذرا دیکھ چاند کی پتیوں نے
بکھر بکھر کے تمام شب

ترا نام لکھا ہے  ریت پر
کوئی لہر آ کے مٹا نہ دے

مرے ساتھ چلنے کے شوق میں
بڑی دھوپ سر پہ اُٹھائے گا

ترا ناک نقشہ ہے موم کا
کہیں غم کی آگ گھلا نہ دے

میں غزل کی شبنمی آنکھ سے
یہ دکھوں کے پھول چُنا کروں

مری سلطنت مرا فن رہے
مجھے تاج و تخت خدا نہ دے

بشیر بدرؔ



Monday, 3 February 2020

Chore Deta hoon ( Leave Them alone)

غزل

میں لوگوں سے محبت میں انائیں چھوڑ دیتا ہوں
وفائیں یاد رکھتا ہوں ، جفائیں چھوڑ دیتا ہوں

کھلے رکھتا ہوں دل کےراستے  ناراض لوگوں پر
میں واپس آنے والوں کی خطائیں چھوڑ دیتا ہوں

میں سب لوگوں سے ملتا ہوں ادب سے بات کرتا ہوں
یہ شہرت اور بُلندی کی ہوائیں چھوڑ دیتا ہوں

تکبر شور کرتا ہےکرو  تذلیل لوگوں کی
میں اپنے نفس کی ساری صدائیں چھوڑ دیتا ہوں

کوئی دل کو دُکھائے مُسکرا کر بات کرتا ہوں
نبیؐ کو  یاد کرتا ہوں خطائیں  چھوڑ دیتا ہوں



غزل

وہ رستے ترک کرتا ہوں ، وہ منزل چھوڑ دیتا ہوں
جہاں عزت نہیں ملتی، وہ محفل چھوڑ دیتا ہوں

کناروں سے اگر میری خُودی کو ٹھیس پہنچے تو
بھنور میں ڈوب جاتا ہوں، وہ ساحل چھوڑ دیتا ہوں

مجھے مانگے ہوئے سائے ہمیشہ دُھوپ لگتے ہیں
میں سورج کے گلے پڑتا ہوں، بادل چھوڑ دیتا ہوں

تعلق یوں نہیں رکھتا،کبھی رکھا کبھی چھوڑا
جسے میں چھوڑ ہوں پھر مسلسل چھوڑ دیتا ہوں




غزل

تعلق توڑتا ہوں تو مکمل توڑ دیتا ہوں
جسے میں چھوڑتا ہوں مکمل چھوڑ دیتا ہوں

محبت ہو کہ نفرت ہو بھرا رہتا ہوں شدّت سے
جدھر سے آئے یہ دریا اُدھر کو موڑ دیتا ہوں

یقیں رکھتا نہیں ہوں  میں کسی کچے تعلق پر
جو دھاگا ٹوٹنے والا ہو اُس کو توڑ دیتا ہوں

میرے دیکھے ہوئے سپنے کہیں لہریں نہ  لے جائیں
گھروندے ریت کے تعمیر کرکے توڑ دیتا ہوں

عدیم ؔ اب تک وہی بچپن وہی تخریب کاری ہے
قفس کو توڑ دیتا ہوں، پرندے چھوڑ دیتا ہوں

عدیم ؔ ہاشمی



Karb kay Lamhay (A moment of dread)

کرب کے لمحے  جب             شام کے   ساۓ               ڈھلتے                       ہیں جب پنچھی لوٹ کے آتے ہیں اک پھانس سی دل میں چبھتی...