غزل
جب لہجے بدل
جائیں تو وضاحتیں کیسی
نئی میسر ہو
جائیں تو پُرانی چاہتیں کیسی
وصل میں گُذرے
لمحےہیں انمول یادیں
ہجر میں سُکھ ،
خوشیاں، راحتیں کیسی
لوگ بدل جاتے
ہیں دِل بھر جانے پر
لاحاصل تلاش، چہروں
میں شباہتیں کیسی
ہر فرد ہی بنا
ہےخود ساختہ پارسا یہاں
دُنیا دکھاوے کے
لئے ہوں تو عبادتیں کیسی
تھکا دیتے ہیں
رستے بھی اِس زندگی کے
ہمراہی ہوں ہم
خیال، طویل مُسافتیں کیسی
No comments:
Post a Comment