Tuesday, 18 February 2020

Main Apni Dosti Ko ( My love friendship )





غزل

میں اپنی دوستی کو شہر میں رُسوا نہیں کرتا
محبت میں بھی کرتا ہوں مگر چرچا نہیں کرتا

جو مجھ سے ملنے آ جائےمیں اُسکا دل سے خادم ہوں
جو اُٹھ کر جانا چاہے میں اُسے روکا نہیں کرتا

جسے میں چھوڑ دیتا ہوں اُسے پھر بھول جاتا ہوں
پھر اُس ہستی کی جانب میں کبھی دیکھا نہیں کرتا

تیرا اِصرار   سر آنکھوں پر کہ تم کو بھول جاؤں گا
میں کوشش کر کے دیکھوں گا مگر وعدہ نہیں کرتا 



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے