Friday, 7 February 2020

Meray Dill ki Rakh ( My heart ashe )


غزل

میرے دل کی راکھ کرید مت
اسے مسکرا کے ہوا نہ دے

یہ چراغ پھر بھی چراغ ہے
 کہیں تیرا ہاتھ جلا نہ دے

نئے دور کے نئے خواب ہیں
 نئے موسموں کے گلاب ہیں

یہ محبتوں کے چراغ ہیں 
انہیں نفرتوں  کی ہوا نہ دے

ذرا دیکھ چاند کی پتیوں نے
بکھر بکھر کے تمام شب

ترا نام لکھا ہے  ریت پر
کوئی لہر آ کے مٹا نہ دے

مرے ساتھ چلنے کے شوق میں
بڑی دھوپ سر پہ اُٹھائے گا

ترا ناک نقشہ ہے موم کا
کہیں غم کی آگ گھلا نہ دے

میں غزل کی شبنمی آنکھ سے
یہ دکھوں کے پھول چُنا کروں

مری سلطنت مرا فن رہے
مجھے تاج و تخت خدا نہ دے

بشیر بدرؔ



No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے