Monday, 10 February 2020

Jeena seekh leya ( Have learned to live )


غزل

اب اکیلے اکیلے رہنا سیکھ لیا ہے
دل کی باتیں خود سے کہنا سیکھ لیا ہے

مجھے کسی کندھے کی ضرورت نہیں
تنہا تنہا ،چپکے چپکے رہنا سیکھ لیا ہے

کوئی کسی کے زخموں کو  بھلا سِی پائے گا
اپنے زخموں کو اپنے ہاتھوں سِینا  سیکھ لیا ہے

بات عجب ہے پر یہی سچ ہے
غم کا زہر تھوڑا تھوڑا پینا سیکھ لیا ہے

عمر بھر ساتھ کسی کا کون دیتا ہے
پل پل مرنا، پل پل جینا  سیکھ لیا ہے 




Lyrics
Now I have learned to be alone
Have learned to speak the heart
I don't need a shoulder
Learn to be lonely, sneaky
Someone may find someone's wounds healed
Learned to sew his wounds with his own hands
It is strange but it is true
Have learned to drink a little bit of the poison of grief
Who pays for a lifetime?

Have learned to die moment by moment, live by bridge




No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے