غزل
محبتوں میں کچھ
ایسے بھی حال ہوتے ہیں
خفا ہوں جن سے،
اُنہی کے خیال ہوتے ہیں
مچلتے رہتے ہیں
ذہنوں میں وسوسوں کی طرح
حسین لوگ بھی
جان کا وبال ہوتے ہیں
تیری طرح میں
دِل کے زخم چُھپاؤں کیسے
کہ تیرے پاس تو
لفظوں کے جال ہوتے ہیں
بس ایک تو ہی
سبب تو نہیں اُداسی کا
طرح طرح کے دلوں
کو ملال ہوتے ہیں
سیاہ رات میں
جلتے ہیں جگنو وں کی طرح
دلوں کے زخم بھی
محسنؔ کمال ہوتے ہیں
No comments:
Post a Comment