Thursday, 3 December 2020

Gham e dunya main ( Sorrow of the world )

غزل

غمِ دُنیا میں اُلجھے تھے محبت خاک کرتے ہم

خُودکو بھول بیٹھے تھے اُسے کیا یاد کرتے ہم


یہاں تو ہر طرف  اک طوفان  برپا  رہتا ہے

محبت کا جہاں پھر کہاں آباد کرتے ہم


ہمیں اظہارِ اُلفت کی اجازت نہ دی اُس نے

وہ پتھر تھا اِس سے کیونکر  فریاد کرتے ہم


وہ کچھ بھی مانگتا میں سب کچھ اُس پہ وار دیتا

وہ زندگی جو کہتا ،زندگی بھی  وار دیتے ہم


محبت کا نہیں قائل وہ دم نفرت کا بھرتا ہے

اُسے کانٹے تھے پیارے پھولوں کے کیا ہار دیتے ہم





 

Wednesday, 2 December 2020

Umar Beet Gai ( Life has passed )

غزل

پل بھر کو   آیا تھا کہ عمر بیت گئی

کچھ بھی نہ پایا تھا کہ عمر بیت گئی


کیسے طے ہوا سفر ، یہ نہ پوچھیے

فقط قدم اُٹھایا تھا کہ عمر بیت گئی


اک عمر منتظر رہا میں اُجالوں کا

دِن ہو نے کو آیا تھا کہ عمر بیت گئی


بے سبب بھٹکتا رہا یونہی در بدر

نشانِ راہ نا پایا تھا کہ عمر بیت گئی


میری عبادتوں پر وحیدؔ اتنی گواہی دینا

ابھی سر ہی جھکا یا تھا کہ  عمر بیت گئی



 

Tuesday, 1 December 2020

Muhabat Kam Nahi hoti ( Love never Reduces )


نظم

محبت کم نہیں ہوتی

ہم اکثر یہ سمجھتے ہیں

جسے ہم پیار کرتے ہیں

اُسے ہم چھوڑ سکتے ہیں

مگر ایسا نہیں ہوتا

محبت دائمی سچ ہے

محبت ٹہر جاتی ہے

ہماری بات کے اندر

ہماری ذات کے اندر

مگر یہ کم نہیں  ہوتی

کسی دُکھ کی صورت میں

کبھی کسی ضرورت میں

کبھی انجان سے غم میں

ہماری آنکھ کے اندر

کبھی آبِ رواں بن کر

کبھی قطرے کی صورت میں

محبت ٹہر جاتی ہے

یہ ہرگز کم نہیں ہوتی

محبت کم نہیں ہوتی



 

Monday, 30 November 2020

Ankhoon ka rang ( Eyes Color )


غزل

آنکھوں کا رنگ، بات کا لہجہ بدل گیا

وہ شخص ایک شام میں کتنا بدل گیا


کچھ دِن تو میرا عکس رہا آئینے پہ نقش

پِھر یوں ہُوا کہ خُود میرا چہرہ بدل گیا


قدموں تلے جو ریت  تھی وہ چل پڑی

اُس نے چُھڑایا ہاتھ تو صحرا بدل گیا


کوئی بھی چیز اپنی جگہ پر نہیں رہی

جاتے ہی ایک شخص کے کیا کیا بدل گیا


امجد اِسلام امجد



 

Saturday, 28 November 2020

Need Ankhoon main ( Sleep in the eyes )


غزل


نیند آنکھوں میں مسلسل نہیں ہونے دیتا

وہ میرا خواب مکمل نہیں ہونے دیتا


آنکھ کے شیش محل سے وہ کسی بھی لمحے

اپنی تصویر کو اوجھل نہیں ہونے دیتا


رابطہ بھی نہیں رکھتا ہے سروصل کوئی

اور تعلق بھی مُعطل نہیں ہونے دیتا


وہ جو اک شہر ہے پانی کے کنارے آباد

اپنے اطراف میں دلدل نہیں ہونے دیتا


جب کے تقدیر اٹل ہے تو دعا کیا معنیٰ

ذہن اِس فلسفے کو حل نہیں ہونے دیتا


دل تو کہتا ہے اُسے لوٹ کے آنا ہے یہیں

یہ دلاسا مجھے پاگل  نہیں ہونے دیتا


قریٔہ جاں پہ کبھی ٹوٹ کے برسیں روحیؔ

ظرف آنکھوں کو وہ بادل نہیں ہونے دیتا 





 

Thursday, 26 November 2020

Her hall mian jeena ( Live in every situation )


غزل

یہاں پل پل جلنا پڑتا ہے

ہر رنگ میں ڈھلنا پڑتا ہے


ہر موڑ پہ ٹھوکر لگتی ہے

ہر حال میں چلنا پڑتا ہے


ہر دل کو سمجھنے کی خاطر

بس خود سے لڑنا پڑتا ہے


کبھی خود کو کھونا پڑتا ہے

کبھی چُھپ کے رونا پڑتا ہے


کبھی نیند نہ آۓ پھولوں پہ

کانٹوں پہ سونا پڑتا ہے


کبھی مر کے جینا  پڑتا ہے

کبھی جی کے مرنا پڑتا ہے


کبھی تو خوشیاں آئیں گی

اِس آس پہ جینا  پڑتا ہے


ہر پل میں زہر پی کے بھی  

ہر حال میں جینا پڑتا ہے



 

Wednesday, 25 November 2020

Mujhat tum say Muhabbat hai ( I love you now )

نظم

مجھے تب بھی محبت تھی

مجھے اب بھی محبت ہے

 

تیرے قدموں کی آہٹ سے

تیری ہر مسکراہٹ سے

تیری باتوں کی خوشبو سے

تیری آنکھوں کے جادو سے

تیری دلکش اَدؤں سے

تیری قاتل جفاؤں سے

 

مجھے تب بھی محبت تھی

مجھے اب بھی محبت ہے

 

تیری راہوں میں رُکنے سے

تیری پلکوں کے جھکنے سے

تیری بے جا شکایت سے

تیری ہر ایک عادت سے

 

مجھے تب بھی محبت تھی

مجھے اب بھی محبت ہے



 

Zindgi Ki Kitaab ( Life Book)

زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے ہر لمحہ ہر حساب میں  خسارہ ہی خسارہ ہے عبادت جو کرتے ہیں جنت کی چاہ میں اُ ن کے ہر ثواب میں خسارہ ...