Sunday, 6 December 2020

Basa howa tha dill mian ( In My Heart )

غزل

بسا ہوا تھا میرے دِل میں، وہ درد جیسا تھا

وہ اجنبی تھا مگر گھر کے فرد جیسا تھا


کبھی وہ چشمِ تصوّر میں گرد کی صورت

کبھی وہ خیال کے شیشے  پہ  گرد  جیسا تھا


جُدا ہوا نہ لبوں سے وہ ایک پل کے لئے

کبھی دُعا تو کبھی آہِ سرد جیسا تھا


جنم کا ساتھ نبھایا نہ جا سکا عاجزؔ

وہ شاخِ سبز تو میں برگِ زرد جیسا تھا 




 

Saturday, 5 December 2020

Chehray pay meray zulf ( Fair hair on my face )


غزل

چہرے پہ میرے زُلف کو پھیلاؤ کسی دِن

کیا روز گرجتے ہو ، برس جاؤ کسی دِن


رازوں کی طرح میرے دل میں کسی شب

دستک پہ میرے ہاتھ کی کُھل جاؤ کسی دِن


پیڑوں کی طرح  حُسن کی بارش میں نہا لوں

بادل کی طرح  جھوم کے گھر آؤ کسی دِن


خوشبو کی طرح گزرو میری گلی سے !

 پھولوں کی طرح مجھ پہ بکھر جاؤ  کسی دِن


گزریں جو میرے  گھر سے تو اُڑ جائیں ستارے

اِس طرح میری رات کو چمکاؤ کسی دِن


میں اپنی ہر اک سانس اِسی رات کو دے دوں

سر رکھ کے میرے سینے پہ سو جاؤ کسی دِن




 

Friday, 4 December 2020

Lafzoon ki tarah ( Meet me like words )

غزل


لفظوں کی طرح مجھ سے ، کتابوں میں ملا کر

دنیا کا تجھے ڈر ہے ، تو خوابوں میں ملا کر


پھولوں  سے تو خوشبو کا ، تعلق ہے ضروری

تو مجھ  سے مہک بن کے، گلابوں میں ملا کر


ساغر کو میں چھو کر ، تجھے محسوس کرونگا

مستی کی طرح مجھ سے ، شرابوں میں ملا کر


میں بھی ہوں بشر ، مجھ کو بہکنے کا بھی ڈر ہے

اِس واسطے تو مجھ سے، حجابوں میں ملا کر 




 

Thursday, 3 December 2020

Gham e dunya main ( Sorrow of the world )

غزل

غمِ دُنیا میں اُلجھے تھے محبت خاک کرتے ہم

خُودکو بھول بیٹھے تھے اُسے کیا یاد کرتے ہم


یہاں تو ہر طرف  اک طوفان  برپا  رہتا ہے

محبت کا جہاں پھر کہاں آباد کرتے ہم


ہمیں اظہارِ اُلفت کی اجازت نہ دی اُس نے

وہ پتھر تھا اِس سے کیونکر  فریاد کرتے ہم


وہ کچھ بھی مانگتا میں سب کچھ اُس پہ وار دیتا

وہ زندگی جو کہتا ،زندگی بھی  وار دیتے ہم


محبت کا نہیں قائل وہ دم نفرت کا بھرتا ہے

اُسے کانٹے تھے پیارے پھولوں کے کیا ہار دیتے ہم





 

Wednesday, 2 December 2020

Umar Beet Gai ( Life has passed )

غزل

پل بھر کو   آیا تھا کہ عمر بیت گئی

کچھ بھی نہ پایا تھا کہ عمر بیت گئی


کیسے طے ہوا سفر ، یہ نہ پوچھیے

فقط قدم اُٹھایا تھا کہ عمر بیت گئی


اک عمر منتظر رہا میں اُجالوں کا

دِن ہو نے کو آیا تھا کہ عمر بیت گئی


بے سبب بھٹکتا رہا یونہی در بدر

نشانِ راہ نا پایا تھا کہ عمر بیت گئی


میری عبادتوں پر وحیدؔ اتنی گواہی دینا

ابھی سر ہی جھکا یا تھا کہ  عمر بیت گئی



 

Tuesday, 1 December 2020

Muhabat Kam Nahi hoti ( Love never Reduces )


نظم

محبت کم نہیں ہوتی

ہم اکثر یہ سمجھتے ہیں

جسے ہم پیار کرتے ہیں

اُسے ہم چھوڑ سکتے ہیں

مگر ایسا نہیں ہوتا

محبت دائمی سچ ہے

محبت ٹہر جاتی ہے

ہماری بات کے اندر

ہماری ذات کے اندر

مگر یہ کم نہیں  ہوتی

کسی دُکھ کی صورت میں

کبھی کسی ضرورت میں

کبھی انجان سے غم میں

ہماری آنکھ کے اندر

کبھی آبِ رواں بن کر

کبھی قطرے کی صورت میں

محبت ٹہر جاتی ہے

یہ ہرگز کم نہیں ہوتی

محبت کم نہیں ہوتی



 

Monday, 30 November 2020

Ankhoon ka rang ( Eyes Color )


غزل

آنکھوں کا رنگ، بات کا لہجہ بدل گیا

وہ شخص ایک شام میں کتنا بدل گیا


کچھ دِن تو میرا عکس رہا آئینے پہ نقش

پِھر یوں ہُوا کہ خُود میرا چہرہ بدل گیا


قدموں تلے جو ریت  تھی وہ چل پڑی

اُس نے چُھڑایا ہاتھ تو صحرا بدل گیا


کوئی بھی چیز اپنی جگہ پر نہیں رہی

جاتے ہی ایک شخص کے کیا کیا بدل گیا


امجد اِسلام امجد



 

Zindgi Ki Kitaab ( Life Book)

زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے ہر لمحہ ہر حساب میں  خسارہ ہی خسارہ ہے عبادت جو کرتے ہیں جنت کی چاہ میں اُ ن کے ہر ثواب میں خسارہ ...