Wednesday, 29 July 2020

Ab teri yaad say ( I still remember )


غزل

اب تیری یاد سے وحشت نہیں ہوتی مجھ کو

زخم کھلتے ہیں تو اذیت نہیں ہوتی مجھ کو


اب کوئی آئے  چلا جائے میں خوش رہتا ہوں

اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو


ایسا بدلا ہوں تیرے شہر کا پانی پی کر

جُھوٹ بولوں تو نِدامت نہیں ہوتی مجھ کو


ہے اما نت میں خیانت سو کسی کی خاطر

کوئی مرتا ہے تو حیرت نہیں ہوتی مجھ کو


اتنا مصروف ہوں جینے کی ہوس میں محسنؔ

سانس لینے کی بھی فُرصت نہیں ہوتی مجھ کو


محسنؔ نقوی 

Saturday, 25 July 2020

Ye jo mian baqi hoon ( This is the bit I am )


غزل

یہ جو میں ہوں ذرا سا باقی ہوں

وہ جو تم تھے وہ مر گئے مجھ میں


میرے اندر تھی ایسی تاریکی

آ کے آسیب ڈر گئے مجھ میں


میں نے چاہا تھا زخم بھر جائیں

زخم ہی زخم بھر گئے مجھ میں


پہلے اُترا میں دِل کے دریا میں

پھر سمندر اُتر گئے مجھ میں


کیسا خاکہ بنا دیا مجھ کو

کون سا رنگ بھر گئےمجھ میں


میں وہ پل تھا جو کھا گیا صدیاں

سب زمانے گذر گئے مجھ میں


بن کے دن یوں وہ سامنے آئے

اور  پھر رات کر گئے مجھ میں


Thursday, 23 July 2020

Dill e Dard ashna ( Familiar with heartache )



غزل


خدا نے کیوں  دلِ درد آشنا دیا ہے مجھے

اِس آگہی نے تو پاگل بنا دیا ہے مجھے


تمہی کو یاد نہ کرتا تو اور کیا کرتا

تمہارے بعد سبھی نے بُھلا دیا ہے مجھے


میں وہ چراغ ہوں جو آندھیوں میں روشن تھا

خود اپنے گھر کی ہوا نے بجھا دیا ہے مجھے


بس ایک تحفہِ افلاس کے سوا ساؔقی

مشقتوں نے میری اور کیا دیا ہے مجھے 




Monday, 20 July 2020

Pather bana diya ( Made me rock )


غزل


پتھر بنا دیا مجھے رونے نہیں دیا

دامن بھی تیرے غم نے ،،بھگونے نہیں دیا


تنہا ئیا ں تمہا را پُوچھتی رہیں

شب بھر تمہاری یاد نے،، سونے نہیں دیا


آنکھوں میں آ کے بیٹھ گئی ،اشکوں کی لہر

پلکوں پہ کوئی خواب ،، پرونے نہیں دیا


دل کو تمہارے نام نے آنسو عزیز تھے

دنیا کا کوئی درد ،، سمونے نہیں دیا


ناصؔر یوں اُن کی یاد چلی ہاتھ تھام کے

میلے میں اِس جہان کے،،کُھونے  نہیں دیا


ناؔصر کاظمی


Thursday, 16 July 2020

Rukhsat howa tu aankh ( The eye did not meet )


غزل

رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا

وہ کیوں گیا ہے یہ بھی بتا کر نہیں گیا

وہ یوں گیا کہ باد صبا یاد آ گئی

احساس تک بھی ہم کو دلا کر نہیں گیا

یوں لگ رہا ہے جیسے ابھی لوٹ آئے گا

جاتے ہوئے چراغ بجھا کر نہیں گیا

بس اک لکیر کھینچ گیا درمیان میں 


دیوار راستے میں بنا کر نہیں گیا

شاید وہ مل ہی جائے مگر جستجو ہے شرط

وہ اپنے نقش پا تو مٹا کر نہیں گیا

گھر میں ہے آج تک وہی خوشبو بسی ہوئی

لگتا ہے یوں کہ جیسے وہ آ کر نہیں گیا

تب تک تو پھول جیسی ہی تازہ تھی اس کی یاد

جب تک وہ پتیوں کو جدا کر نہیں گیا

رہنے دیا نہ اس نے کسی کام کا مجھے

اور خاک میں بھی مجھ کو ملا کر نہیں گیا

ویسی ہی بے طلب ہے ابھی میری زندگی

وہ خار و خس میں آگ لگا کر نہیں گیا

یہ گلہ ہی رہا اس کی ذات سےپروینؔ

جاتے ہوئے وہ کوئی گلہ کر نہیں گیا

پروین شاکر


Wednesday, 15 July 2020

Hum nay watan ki khatir ( For Homeland love )


غزل

ہم نے وطن کے واسطے کیا، کیا نہیں کیا

اور آپ کہہ رہے ہیں کہ کیا، کیا نہیں کیا


دھوکہ وفا کی راہ میں کھائے ہیں ہم ضرور

لیکن کسی کے ساتھ میں دھوکا نہیں کیا


ہم نے گذار دی ہے فقیری میں زندگی

لیکن کبھی ضمیر کا سودا نہیں کیا


دِل کو جلا کے دی ہے زمانے کو روشنی

جگنو پکڑ کے ہم نے اُجالا نہیں کیا


عیبوں کو میرے ڈھانپ دیا آپ نے حضور

کیا بات ہے کہ آپ نے چرچا نہیں کیا


اے دوست اور کیا میں وفا کا ثبوت دوں

وعدہ وفا کیا ہوں، وعدہ نہیں کیا


مہ خانہ پہ کے  لیا ہےاعجازؔ نے مگر

لیکن کبھی بھی پی  کے تماشا نہیں کیا



Monday, 13 July 2020

Had say ziyada peyar ( Too much love )


غزل

حد سے زیادہ بھی پیار مت کرنا

دل ہر ایک پہ نثار مت کرنا


کیا خبر کس جگہ پہ رُک جائے

سانس کا اعتبار مت کرنا


آئینے کی نظر نہ لگ جائے

اِس طرح سے سینگار مت کرنا


اب تیر ، تیری طرف ہی آئے گا

تُو ہوا میں شکار مت کرنا


ڈوب جانے کا جس میں خطرہ ہے

ایسے دریا کو پار مت کرنا


دِیکھ توبہ کا در کھلا ہے ابھی

کل کا تُو انتطار مت کرنا


مجھ کو خنجر نے یہ کہا اعجازؔ

تو اندھیرے میں وار مت کرنا


قمر اعجاز


Saturday, 11 July 2020

Meray siwa jissay ( Everything except me )


غزل

میرے سِوا جسے سب کچھ دکھائی دیتا ہے

سُنا ہے آج وہ مجھ کو دُہائی دیتا ہے


وہ بات تک نہ کرےمجھ سے غم نہیں مجھ کو

وہ دُشمنوں کو مگر کیوں رَسائی دیتا ہے


میں روز کھڑکی سے سنتا ہوں اُس کی آوازیں

نہ جانے رُوز وہ کِس کو صفائی دیتا ہے


جسے قریب سے دِکھتا نہیں میرا چہرہ

سُنا ہے دُور تک اُس کو دکھائی دیتا ہے


وہی مڑوڑ کے رکھ دے گا ایک دِن واصلؔ

تو جس کے ہاتھ میں اپنی کلائی دیتا ہے 




Friday, 10 July 2020

Khuda hum ko aisi ( God is like that )


غزل

خُدا ہم کو ایسی خُدائی نہ دے

کہ اپنے سِوا کچھ دِیکھائی نہ دے


خطا وار سمجھے گی دُنیا تجھے

اب اتنی زیادہ صفائی نہ دے


ہنسو آج اتنا کہ اِس شور میں

صَدا سسکیوں کی سُنائی نہ دے


خُدا ایسے احساس کا نام ہے

رہے سامنے اور دکھائی نہ دے

بشیر بدرؔ

 


Friday, 3 July 2020

Dill bhar gaya yaroo ( Heart filled by love )



غزل

عجب سانحہ مجھ پر گزر گیا یارو

میں اپنے سائے سے کل رات ڈر گیا یارو


ہر ایک نقش تمنا کا ہو گیا دُھندلا

ہر ایک زخم دل کا بھر گیا یارو


بھٹک رہی تھی جو کشتی وہ غرقِ آب ہوئی

چڑھا ہوا تھا جو  دریا اُتر گیا یارو


وہ کون تھا وہ کہاں کاتھا کیا ہوا تھا اُسے

سُنا ہے آج کوئی شخص مر گیا یارو


وہ جس کو لکھنے کے اَرمان میں جیا اب تک

ورق ورق وہ افسانہ بکھر گیا یارو


شہر یارؔ

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے