Tuesday, 12 January 2021

Waqt e Rukhsat ( Time to leave )


وقتِ رُخصت آگیا ، دل پھر بھی گھبرایا نہیں

اُس کو ہم  کیا  کھو ئیں گے، جس کو کبھی پایا نہیں


زندگی  جتنی بھی ہے اب مستقل صحرا میں ہے

اور اِس  صحرا میں تیرا ، دُور تک سایا نہیں



 

Tujh ko maloom hai ( You know me )

غزل


تجھ کو معلوم ہے کتنی تجھ کو عزت  دی تھی

ساری دُنیا سے جُد ا تجھ کو محبت دی تھی


آنکھ بدلو گے کبھی مجھ سے تو مر جاؤنگا

اتنی حساس مجھے ربّ نے طبیعت دی تھی


چھوڑ نا چاہو جہاں ساتھ ،وہیں رُک جانا

دل نہ مانا تھا مگر میں نے اجازت دی تھی


تیری آنکھوں کی قسم زندگی سمجھا تھا تجھے

تجھ کو کچھ سوچ کے سانسوں نے شراکت دی تھی



 

Sunday, 10 January 2021

Hotay hain aajkal ( People are less faithful )


غزل


ہوتے ہیں آج کل ذرا اہلِ وفا بھی کم

ایک دوسرے سے کرتے ہیں اپنا گِلا بھی کم


یوں اپنے درد میں دونوں اُداس ہیں

رِشتوں میں عاشقی کے ہیں رسمِ وفا بھی کم


کِن راستوں میں لائی ہے آوارگی مجھے

گھر سے نہ ہو سکا میرا رِشتہ ذرا بھی کم


دیوانگیءشوق  تھی جس کے لیے میری

دشتِ جنوں میں آج ہے اُس کی صدا بھی کم


فُرصت بھی کم ملی مجھے غیروں کے درد سے

یوں زندگی گزر گئی ،خود سے ملا بھی کم


دل کو دُکھاتے رہتے ہیں ہر موڑ پر وہی

ہوتی  نہیں ہے جِن سے محبت ذرا بھی کم


راشدؔ فضلی



 

Thursday, 7 January 2021

Rishtay nahi chora kartay ( Don't leave Relationship)


غزل


ہاتھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے

وقت کی شاخ سے لمحے نہیں توڑا کرتے


جس کی آواز میں  سِلوٹ ہو ، نگاہوں میں شکن

ایسی تصویر کے ٹکڑے نہیں جوڑا کرتے


لگ کے ساحل سے جو بہتا ہےاُسے بہنے دو

ایسے دریا  کا کبھی رُخ نہیں موڑا کرتے


جاگنے پر بھی  نہیں آنکھ سے  گرتیں کرچیں

اِس طرح خوابوں سے آنکھیں نہیں پھوڑا کرتے


جمع ہم ہوتے ہیں ، تقسیم بھی ہو جاتے ہیں

ہم تو تفریق کے ہندسے  نہیں جوڑا کرتے


جا کے کہسار سے سَر مارو کہ آواز تو ہو

خستہ دِیواروں سے ماتھا نہیں پھوڑا کرتے


گلزارؔ دہلوی



 

Wednesday, 6 January 2021

Kaisay wo lout aaye ( How he come back )

غزل


کیسے وہ لوٹ آئے کہ فُرصت اُسے نہیں

دُنیا سمجھ رہی ہے ، محبت اُسے نہیں


لگتا ہے آ چکی ہے کمی اُس کی چاہ میں

کافی دنوں سے مجھ سے شکایت اُسے نہیں


دِل کی زمیں ہے اُس کی بنجر  اِس لئے

جذبوں کی بارشوں کی عادت اُسے نہیں


ہر چیز اختیار میں وہ رکھتا ہے مگر

دِل سےرہائی پانے پہ قدرت اُسے نہیں


اُس پہ زمانہ رنگ جماتا بھی کس طرح

حیرت کدے میں رہ کے بھی حیرت اُسے نہیں


صحرا کے ہر ایک ورق پہ تحریر ہے اُسکا نام

کل تک جو کہہ رہ تھا وحشت اُسے نہیں


فاخرہ بتول 




 

Monday, 4 January 2021

Khatm Apni Chahat ( My desires end )


غزل

ختم اپنی چاہتوں کا سلسلہ کیسے ہوا

تُو تو مجھ میں جزب تھا، جُدا کیسے ہوا


وہ جو تیرے اور میرے درمیان اِک بات تھی

آؤ سوچیں شہر اِس سے آشنا کیسے ہوا


چُبھ گئیں سینے میں ٹوٹی خواہشوں کی کر چیاں

کیا لکھوں دِل ٹوٹنے کا حادثہ کیسے ہوا


جو رگِ جان تھا کبھی ملتا ہے اب رُخ پھیر کر

سوچتا ہوں اِس قدر وہ بے وفا کیسے ہوا




 

Saturday, 2 January 2021

Negahoon kay tasadum ( Eyes Clash )

غزل

نگاہوں کے تصادم سے عجب تکرار کرتا ہے

یقیں کامل نہیں لیکن گماں سے پیار کرتا ہے


لرز جاتی ہوں میں یہ سوچ کرکہیں کافر نہ  ہو جاؤں

دِل اُس کی پوجا پر بڑا اِسرار کرتا ہے


اُسے معلوم ہے شاید" میرا دِل ہے نشانے پر"

لبوں سے کچھ نہیں کہتا ، نگاہ سے وار کرتا ہے


میں اُس سے پوچھتی  ہوں خواب میں "مجھ سے محبت ہے"

پھر آنکھیں کھول دیتی ہوں ، جب وہ اِظہار کرتا ہے

پروین شاکرؔ



 

Zindgi Ki Kitaab ( Life Book)

زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے ہر لمحہ ہر حساب میں  خسارہ ہی خسارہ ہے عبادت جو کرتے ہیں جنت کی چاہ میں اُ ن کے ہر ثواب میں خسارہ ...