Thursday 7 January 2021

Rishtay nahi chora kartay ( Don't leave Relationship)


غزل


ہاتھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے

وقت کی شاخ سے لمحے نہیں توڑا کرتے


جس کی آواز میں  سِلوٹ ہو ، نگاہوں میں شکن

ایسی تصویر کے ٹکڑے نہیں جوڑا کرتے


لگ کے ساحل سے جو بہتا ہےاُسے بہنے دو

ایسے دریا  کا کبھی رُخ نہیں موڑا کرتے


جاگنے پر بھی  نہیں آنکھ سے  گرتیں کرچیں

اِس طرح خوابوں سے آنکھیں نہیں پھوڑا کرتے


جمع ہم ہوتے ہیں ، تقسیم بھی ہو جاتے ہیں

ہم تو تفریق کے ہندسے  نہیں جوڑا کرتے


جا کے کہسار سے سَر مارو کہ آواز تو ہو

خستہ دِیواروں سے ماتھا نہیں پھوڑا کرتے


گلزارؔ دہلوی



 

No comments:

Post a Comment

Eid aur Khushi ( Eid Greeting)

عید آئی مگردِل  میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے  ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں  وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...