غزل
جو شخص دوسروں
کے دُکھ پہ مُسکراتا ہے
نصیب بعد میں
اُس کو بہت رُلاتا ہے
خوشی تو رروز ہی
ملتی ہے مفت میں یارو
پھر اِس کو
بانٹنے میں کیا تمہارا جاتا ہے
وہ جس کے سر سے
کئی بار موت گزری ہے
اُسے تو
موت سے بے کار ہی ڈراتا ہے
نمی ہے آنکھ میں
کیوں آج پوچھ مت مجھ سے
کسک اُٹھے تو
بھلا کون مُسکراتا ہے
چھپاؤں اُس سے
تو کیسے چھپاؤں میں کاوش ؔ
بنا کہے وہ میرا
حال جان جاتا ہے
ایم حسین کاوش ؔ
No comments:
Post a Comment