Monday, 18 January 2021

Dukh pay muskrana ( Smiles sadly )

غزل


جو شخص دوسروں کے دُکھ پہ مُسکراتا ہے

نصیب بعد میں اُس کو بہت رُلاتا ہے


خوشی تو رروز ہی ملتی ہے مفت میں یارو

پھر اِس کو بانٹنے میں کیا تمہارا جاتا ہے


وہ جس کے سر سے کئی بار موت گزری ہے

اُسے تو موت  سے بے کار ہی ڈراتا ہے


نمی ہے آنکھ میں کیوں آج پوچھ مت مجھ سے

کسک اُٹھے تو بھلا کون مُسکراتا ہے


چھپاؤں اُس سے تو کیسے چھپاؤں میں کاوش ؔ

بنا کہے وہ میرا حال جان جاتا ہے


ایم حسین کاوش ؔ



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے