Sunday, 31 January 2021

Dill pareshan hai ( The heart is anxious )

غزل


دِل پریشاں ہے کیا کیا جائے

عقل حیراں ہے کیا کیا جائے


شوقِ مشکل پسند اُن کا حصول

سخت آساں  ہے کیا کیا جائے


بے سبب ہی مری طبعیتِ غم

سب سے نالاں ہے کیا کیا جائے


باوجود اُن کی دل نوازی کے

دِل گریزاں ہے کیا کیا جائے


ہم سمجھتے تھے عشق کو دُشوار

یہ بھی آساں   ہے کیا کیا جائے


وہ بہاروں کی ناز پروردہ

ہم پہ نازاں ہے کیا کیا جائے


مصرِ لطف و کرم میں بھی اے جونؔ

یادِ کنعاں  ہے کیا کیا جائے


جون ایلیا




 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے