Thursday, 28 January 2021

Baykhabar hotay howay ( Seem to be aware )

غزل


بے خبر ہوتے ہوئے بھی باخبر لگتے ہو تم

دور رہ کر بھی مجھے نزدیک تر لگتے ہو تم


کیوں نہ آؤں سج سنور کے میں تمہارے سامنے

خوش ادا لگتے ہو مجھ کو خوش نظر لگتے ہو تم


جس کے سائے میں اماں ملتی ہے میری زیست کو

مجھ کو جلتی دھوپ میں ایسا شجر  لگتے ہو تم


کیوں تمہارے ساتھ چلنے پر نہ آمادہ ہو دِل

خوشبوئے احساس میرے ہمسفر لگتے ہو تم



 

No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...