غزل
بے خبر ہوتے
ہوئے بھی باخبر لگتے ہو تم
دور رہ کر بھی
مجھے نزدیک تر لگتے ہو تم
کیوں نہ آؤں سج
سنور کے میں تمہارے سامنے
خوش ادا لگتے ہو
مجھ کو خوش نظر لگتے ہو تم
جس کے سائے میں
اماں ملتی ہے میری زیست کو
مجھ کو جلتی
دھوپ میں ایسا شجر لگتے ہو تم
کیوں تمہارے
ساتھ چلنے پر نہ آمادہ ہو دِل
خوشبوئے احساس
میرے ہمسفر لگتے ہو تم
No comments:
Post a Comment