Tuesday, 19 January 2021

Kon samjhay ga dewanay ko ( Who will explain to lover?)

غزل


کون سمجھائے گا دیوانے کو

کھیل سمجھا ہے دِل لگانے کو


تیر کو چھوڑنے سے پہلے تُو

غور سے دیکھ لے نشانے کو


بات اُن تک پہنچ گئی ہو گی

دِل ہے بے تاب جو سنانے کو


پھول پوری طرح کِھلا ہی نہیں

اور خبر ہو گئی زمانے کو


روٹھنا ہے تو روٹھ جا کاوش ؔ

وہ نہیں آئے گا منانے کو




 

No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...