Friday, 29 January 2021

Habs dunia say ( Pass through the world )

غزل


حبس دُنیا سے گذر جاتے ہیں

ایسا کرتے ہیں مر جاتے ہیں


کیسے ہوتے ہیں بچھڑنے والے؟

ہم یہ سوچیں بھی تو ڈر جاتے ہیں


اب نہ دیکھو میری بنجر آنکھیں

چڑھتے دریا تو اُتر جاتے ہیں


دھوپ کا روپ رچانے والے

شام کو اور نکھر جاتے ہیں


تم کہاں جاؤ گے سوچو محسنؔ

لوگ تھک ہار کے گھر   جاتے ہیں 




 

No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...