بے عمل کو دنیا
میں، راحتیں نہیں ملتیں
دوستو! دعاؤں
سے، جنتیں نہیں ملتیں
اس نئے زمانے
کے، آدمی ادھورے ہیں
صورتیں تو ملتی
ہیں، سیرتیں نہیں ملتیں
منظر بھوپالی
غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں میرا ہمدم ...
No comments:
Post a Comment