Monday, 4 January 2021

Khatm Apni Chahat ( My desires end )


غزل

ختم اپنی چاہتوں کا سلسلہ کیسے ہوا

تُو تو مجھ میں جزب تھا، جُدا کیسے ہوا


وہ جو تیرے اور میرے درمیان اِک بات تھی

آؤ سوچیں شہر اِس سے آشنا کیسے ہوا


چُبھ گئیں سینے میں ٹوٹی خواہشوں کی کر چیاں

کیا لکھوں دِل ٹوٹنے کا حادثہ کیسے ہوا


جو رگِ جان تھا کبھی ملتا ہے اب رُخ پھیر کر

سوچتا ہوں اِس قدر وہ بے وفا کیسے ہوا




 

No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...