وقتِ
رُخصت آگیا ، دل پھر بھی گھبرایا نہیں
اُس
کو ہم کیا کھو ئیں گے، جس کو کبھی پایا نہیں
زندگی جتنی بھی ہے اب مستقل صحرا میں ہے
اور
اِس صحرا میں تیرا ، دُور تک سایا نہیں
غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں میرا ہمدم ...
No comments:
Post a Comment