وقتِ
رُخصت آگیا ، دل پھر بھی گھبرایا نہیں
اُس
کو ہم کیا کھو ئیں گے، جس کو کبھی پایا نہیں
زندگی جتنی بھی ہے اب مستقل صحرا میں ہے
اور
اِس صحرا میں تیرا ، دُور تک سایا نہیں
عید آئی مگردِل میں خُوشی نہیں آئی بعدتیرے ہونٹوں پہ ہنسی نہیں آئی کیسے کہہ دوں وقت بڑا قیمتی ہے عاؔدل جب تک تیری دِید کی گھڑی نہیں ...
No comments:
Post a Comment