وقتِ
رُخصت آگیا ، دل پھر بھی گھبرایا نہیں
اُس
کو ہم کیا کھو ئیں گے، جس کو کبھی پایا نہیں
زندگی جتنی بھی ہے اب مستقل صحرا میں ہے
اور
اِس صحرا میں تیرا ، دُور تک سایا نہیں
زندگی کی کتاب میں خسارہ ہی خسارہ ہے ہر لمحہ ہر حساب میں خسارہ ہی خسارہ ہے عبادت جو کرتے ہیں جنت کی چاہ میں اُ ن کے ہر ثواب میں خسارہ ...
No comments:
Post a Comment