وقتِ
رُخصت آگیا ، دل پھر بھی گھبرایا نہیں
اُس
کو ہم کیا کھو ئیں گے، جس کو کبھی پایا نہیں
زندگی جتنی بھی ہے اب مستقل صحرا میں ہے
اور
اِس صحرا میں تیرا ، دُور تک سایا نہیں
مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے
No comments:
Post a Comment