غزل
سب سے چھپا
کےدرد جو مسکرا دیا
اُس کی ہنسی نے
آج مجھے تو رُلا دیا
لہجے سے اُٹھ
رہی تھی یوں داستانِ درد
چہرہ بتا رہا
تھا کہ سب کچھ گنوا دیا
آواز میں تھا
کرب، آنکھوں میں نمی تھی
اور کہہ رہا تھا
میں نے سب کچھ بُھلا دیا
جانے کیا لوگوں
سے تھیں اُسے شکا یتیں
تنہائیوں کے دیس
میں خود کو بسا دیا
No comments:
Post a Comment