Sunday, 10 January 2021

Hotay hain aajkal ( People are less faithful )


غزل


ہوتے ہیں آج کل ذرا اہلِ وفا بھی کم

ایک دوسرے سے کرتے ہیں اپنا گِلا بھی کم


یوں اپنے درد میں دونوں اُداس ہیں

رِشتوں میں عاشقی کے ہیں رسمِ وفا بھی کم


کِن راستوں میں لائی ہے آوارگی مجھے

گھر سے نہ ہو سکا میرا رِشتہ ذرا بھی کم


دیوانگیءشوق  تھی جس کے لیے میری

دشتِ جنوں میں آج ہے اُس کی صدا بھی کم


فُرصت بھی کم ملی مجھے غیروں کے درد سے

یوں زندگی گزر گئی ،خود سے ملا بھی کم


دل کو دُکھاتے رہتے ہیں ہر موڑ پر وہی

ہوتی  نہیں ہے جِن سے محبت ذرا بھی کم


راشدؔ فضلی



 

No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...