نظم
محبت یوں بھی
ہوتی ہے
ہمیشہ چُپ رہا
جائے
کبھی کچھ نہ کہا
جائے
حفا ظت ایسے کی
جائے
کہ جیسے راز ہو
کوئی
کسی پُر سوز سینے
میں
کہ جیسے ساز ہو
کوئی
چُھپا یا یوں
اُسے جائے
جو دل میں سیپ
کے موتی
کوئی کہہ دے اُسے
جا کر
یہ بھی اندازِ
اُلفت ہے
طریقِ مہر چاہت
ہے
یہ بھی رمزِ
محبت ہے
کوئی کہہ دے
اُسے جا کر
محبت یوں بھی
ہوتی ہے
محبت یوں بھی
ہوتی ہے
No comments:
Post a Comment