Saturday, 30 January 2021

Agar yaad rakho ( If you remember )

غزل


اگر یاد رکھو تو دِل کے پاس ہوں

اگر بھول جاؤ تو فاصلے ہیں بہت


محبت کے سفر میں ہوئی شکست تو غم نہ کر

ابھی تو تمہارے منتظر راستے ہیں بہت


اگر میری چاہت میں ملی ہیں تجھے رُسوائیاں

تو میرے ساتھ بھی ہوئے  حادثے ہیں بہت


اک تو ہی  بے منزل   نہیں راہِ طلب میں

اِس راہ میں تو لُٹے قافلے ہیں بہت


ہر  شخص ہی فراقِ یار میں روتا دیکھا شہریؔ

شاید اِس شہر میں بے وفا بستے ہیں بہت



 

No comments:

Post a Comment

Waqt kay sitam ( The tyranny of time)

غزل وقت نے جو کیٔے ستِم ٹوٹا ہے دل آنکھ ہے نَم بہار بھی خزاں لگے جب سے ہوے جدا صنم کس کو دِکھاؤں داغِ دل کوئی نہیں  میرا ہمدم ...