تجھے میں دل سے بُھلاؤں کیسے
ہے نقش پختہ مٹاؤں کیسے
تمہیں سےآباد دل ہے میرا
جو رُوٹھو عاؔدل مناؤں کیسے
عاؔدل
بے لوث،پُر خلوص،مہربان دوست
ملتے ہیں زندگی میں یارو کبھی کبھی
نفرت کے بارُود پہ بیٹھی ہوئی دنیا
محبت کے بیج بونا چاہتی ہے نگر نگر