غزل
میرے درد کی یوں دوا ہو رہی ہے
وفا کر رہا ہوں جفا ہو رہی ہے
قضا زندگی میں ہوئی جو نماز
نِدامت کو سجدے ادا ہو رہی ہے
درِ دلکشاء پر جھکایا نہ سر کو
کرم دیکھئے کہ شفا ہو رہی ہے
یہاں نور و ظلمت کو دیکھا ہے یکجا
بہم رُخ سے زُلفِ روتا ہو رہی ہے
گلہ کیوں کریں یہ قضا کا کہ رمضان
قیامت جو پہلے بپا ہو رہی ہے
ایم رمضان ملک
No comments:
Post a Comment