Wednesday, 24 February 2021

Rabta Lakh sahi ( The link is connected )


غزل


رابط لاکھ سہی قافلہ سالار کے ساتھ

ہم کو چلنا ہے وقت کی رفتا ر کے ساتھ


غم لگے رہتے ہیں ہر آن خوشی کے پیچھے

دُشمنی دُھوپ کی ہے سایہ دیوار  کے ساتھ


کس طرح میں اپنی محبت کی تکمیل کروں

غمِ ہستی بھی شامل ہے غمِ یار کے ساتھ


لفظ چُنتا ہوں تو مفہوم بدل جاتا ہے

 جانےکیا خوف ہے جُرأت اظہار کے ساتھ


دُشمنی مجھ سے کیئے جا مگر اپنا بن کر

جان لےلے میری صیاد مگر پیار کے ساتھ


دو گھڑی آؤ مل آئیں کسی غالؔب سے   قتیلؔ

حضرتِ ذوقؔ تو وابستہ ہیں دربار  کے ساتھ




 

Sunday, 21 February 2021

Ishq main jaan say ( Scarified In Love )


غزل


عشق میں جان سے گذر تے ہیں  گذرنے والے

موت کی راہ نہیں دیکھتے مرنے والے


آخری وقت بھی پورا نہ کیا وعدہِ وصل

آپ آتے ہی رہے ،مر گئے مرنے والے


اُٹھے اور کوچہء محبوب میں پہنچے عا شق

یہ مُسافر نہیں رَستے میں ٹھہرنے والے


جان دینے کا کہا میں نے تو ہنس کر بولے

تم سلامت رہو ، ہر روز کے مرنے والے


آسماں پہ جو ستارے نظر آئے امیرؔ

یاد آئے مجھے داغ اپنے اُبھرنے والے




 

Saturday, 20 February 2021

Ye Jo Dewanay ( They look crazy )


غزل


یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں

اِن میں کچھ صاحبِ اِسرار نظر آتے ہیں


تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں

ورنہ یہ  لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں


دُور تک کوئی سِتارہ ہے نہ کوئی جگنو

مرگِ اُمید کت آثار  نظر آتے ہیں


میرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں

آپ پُھولوں  کے خریدار نظر آتے ہیں


کل جنہیں چُھو نہیں سکتی تھی فرشتوں کی نظر

آج وہ رونقِ بازار نظر آتے ہیں


حشر میں کون گواہی میری دے  گا ساغرؔ

سب ہی تمہارے طرفدار نظر آتے ہیں


ساغرؔ صدیقی



 

Friday, 19 February 2021

Lafzon ki tarah mujh say ( To meet me like words )


غزل


لفظوں کی طرح مجھ سے، کتابوں میں ملا کر

دُنیا کا تجھے ڈر ہے ، تو خوابوں میں ملا کر


پھولوں سے تو خوشبو کا ، تعلق ہے ضروری

تو مجھ سے مہک بن کے، گلابوں میں ملا کر


ساغر کو میں چُھو کر تجھے محسوس کروں گا

مستی کی طرح مجھ سے شرابوں میں ملا کر


میں بھی ہوں بشر، مجھ کو بہکنے کا بھی ڈر ہے

اِس واسطے تو مجھ سے، حجابوں میں ملا کر!!




 

Thursday, 18 February 2021

Youn tu kehnay ko ( Many people know me )


غزل


یوں تو کہنے کو بہت لوگ شناسا میرے

کہاں لے جاؤں تجھے اِے دلِ تنہا میرے


وہی محدود سا حلقہ ہے شناسائی کا

یہی احباب میرے ہیں ، یہی اعدا میرے


مجھ کو اِس ابرِ بہاری سے کب کی نسبت

پر مقدر میں وہی پیاس کے صحرا میرے


دیدہ و دل تو تیرے ساتھ ہیں اے جانِ فرازؔ

اپنے ہمراہ مگر خواب نہ لے جا میرے


احمد فرازؔ




 

Wednesday, 17 February 2021

Wo meray hall pay ( He cried over me )

غزل


وہ میرے حال پہ رویا بھی مُسکرایا بھی

عجیب شخص ہے اپنا بھی ہے اور پرایا بھی


یہ انتظار سحر کا تھا یا تمہارا تھا

دیا جلایا بھی میں نے اور بجھایا بھی


میں چاہتا ہوں ٹھہر جائے چشم دریا میں

لرزتا عکس تمہارا بھی  میرا سایا بھی


بہت مہین تھا پردہ لرزتی آنکھوں کا

مجھے دکھایا بھی تونے  مجھے چُھپایا بھی


بیاض بھر بھی گئی اور پھر بھی سادہ ہے

تمہارے نام کو لکھا بھی اور مٹایا بھی




 

Saturday, 13 February 2021

Dil mein ek lehar si ( There wave in my heart )


غزل


دل میں اک لہر سی اُٹھی ہے ابھی

کو ئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی


شور برپا ہے خانہءِ دل میں

کوئی دیوار سی گری ہے ابھی


بھری دُنیا میں جی نہیں لگتا

جانے کس چیز کی کمی  ہے ابھی


یاد کے بے نشاں جزیروں پر

تیری آواز آرہی ہے ابھی


شہر کی بے چراغ گلیوں میں

زندگی تجھ کو ڈھونڈتی ہے ابھی


سو گئے لوگ اِس حویلی کے

ایک کھڑکی مگر کھلی ہے ابھی


وقت اچھا بھی آئے گا  ناصرؔ

غم نہ کر زندگی پڑی  ہے ابھی


ناصرؔ کاظمی 



 

Monday, 8 February 2021

Baithay hai chai say ( Sitting with Rest )

غزل

بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو نہیں ہے

ہم بے گھروں کا کوئی ٹھکانا تو نہیں ہے


تم بھی ہو بیتے  وقت کے مانند ہو بہو

تم نے بھی یاد آنا ہے ،آنا تو نہیں ہے


عہدِ وفا سے کس لئے خائف ہو میری جان

کر لو کہ تم نے عہد نبھانا تو نہیں ہے


وہ جو ہمیں عزیز ہےکیسا ہے کون ہے

کیوں پوچھتے ہو ہم نے بتانا تو نہیں ہے


دُنیا ہم اہلِ عشق پہ کیوں پھینکتی ہے جال

ہم نے تیرے فریب میں آنا تو نہیں ہے



 

Saturday, 6 February 2021

Iss Darja Ishq ( Love status )


غزل


اِس درجہ عشق موجب رُسوائی بن گیا

میں آپ اپنے گھر کا تماشائی بن گیا


دیروحرم کی راہ سے دِل بچ گیا مگر

تیری گلی کے موڑ پہ سودائی بن گیا


بزمِ وفا میں آپ سےاِک پل کا سامنا

یاد آگیا تو عہدِ شنا سائی بن گیا


بے ساختہ بکھر گئی جلوؤں کی کائنات

آئینہ ٹوٹ کر تیری انگڑائی بن گیا


دیکھی جو رقص کرتی ہوئی موجِ زندگی

میرا خیال وقت کی شہنائی بن گیا


ساغر صدیقی



 

Friday, 5 February 2021

Yee Raat Yee Pagal tanhai ( Night and crazy loneliness )


غزل

 

یہ رات یہ پاگل تنہائی

تیری یاد کی گونجے شہنائی

 

ہجرکے تپتے صحرا میں

تیری زلف کی چھاؤں یاد آئی

 

ہونٹوں پہ تیرا نام آیا !

ویرانے میں جیسے بہار آئی

 

میرے ساتھ وہ ہر پل رہتا ہے

محفل ہو یا کہ تنہائی

 

 

تیرے عشق نے کیاکیا نام دیٔے

پاگل، مجنوں، سودائی

 

عا د ل





 

Thursday, 4 February 2021

Tum Ko Shohrat Ho Mubarak ( Congrats on your fame)


غزل


تم کو شہرت ہو مبارک ہمیں رُسوا نہ کرو

خود بھی بِک جاؤ گےاِک روز یہ سودا نہ کرو


شوق سے پردہ کرو ، پردہ ہے واجب لیکن،

میری قسمت کے اندھیروں میں اِضا فہ نہ کرو


چوم لینے دو  رُخِ یار کو جی بھر کے ہمیں

زندگی پیار ہے تم پیار سے روکا نہ کرو


کوشش کرنے سے حالات بدل جاتے ہیں

خُود بگاڑی ہوئی تقدیر کا شکوہ نہ کرو


بندگی ہی سے تو ہے، بندہ نوازی اِن کی

بعض نادان یہ کہتے ہیں کہ سجدہ نہ کرو


عرش پر خاک نشینوں کا بسیرا توبہ،

جو نہ  پوری ہو کبھی ایسی تمنا نہ کرو


حُسن کو تو نے خُدا سمجھا ہے لیکن اے منیرؔ

خُود بنائے ہوئے معبود کی پوجا نہ کرو


منیر ؔ نیازی



 

Monday, 1 February 2021

Phir tera zikr ( Then you take the heart )


غزل

پھر تیرا ذکر دِل سنبھال گیا

ایک ہی پل میں سب ملال گیا


ہو لیئے ہم بھی اِس طرف جاناں

جس طرف بھی تیرا خیال گیا


آج پھر تیری یاد مانگی تھی

آج پھر وقت ہم کو ٹال گیا


تو دسمبر کی بات کرتا ہے

اور ہماراتو سارا سال گیا


تیرا ہوتا تو پھٹ گیا ہوتا

میرا دِل تھا جو غم کو پال گیا


کون تھا وہ کہاں سے آیا تھا

ہم کو کن چکروں میں ڈال گیا



 

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے