Monday, 8 February 2021

Baithay hai chai say ( Sitting with Rest )

غزل

بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو نہیں ہے

ہم بے گھروں کا کوئی ٹھکانا تو نہیں ہے


تم بھی ہو بیتے  وقت کے مانند ہو بہو

تم نے بھی یاد آنا ہے ،آنا تو نہیں ہے


عہدِ وفا سے کس لئے خائف ہو میری جان

کر لو کہ تم نے عہد نبھانا تو نہیں ہے


وہ جو ہمیں عزیز ہےکیسا ہے کون ہے

کیوں پوچھتے ہو ہم نے بتانا تو نہیں ہے


دُنیا ہم اہلِ عشق پہ کیوں پھینکتی ہے جال

ہم نے تیرے فریب میں آنا تو نہیں ہے



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے