غزل
بیٹھے ہیں چین
سے کہیں جانا تو نہیں ہے
ہم بے گھروں کا
کوئی ٹھکانا تو نہیں ہے
تم بھی ہو
بیتے وقت کے مانند ہو بہو
تم نے بھی یاد
آنا ہے ،آنا تو نہیں ہے
عہدِ وفا سے کس
لئے خائف ہو میری جان
کر لو کہ تم نے
عہد نبھانا تو نہیں ہے
وہ جو ہمیں عزیز
ہےکیسا ہے کون ہے
کیوں پوچھتے ہو
ہم نے بتانا تو نہیں ہے
دُنیا ہم اہلِ
عشق پہ کیوں پھینکتی ہے جال
ہم نے تیرے فریب
میں آنا تو نہیں ہے
No comments:
Post a Comment