غزل
لفظوں کی طرح
مجھ سے، کتابوں میں ملا کر
دُنیا کا تجھے
ڈر ہے ، تو خوابوں میں ملا کر
پھولوں سے تو
خوشبو کا ، تعلق ہے ضروری
تو مجھ سے مہک بن
کے، گلابوں میں ملا کر
ساغر کو میں
چُھو کر تجھے محسوس کروں گا
مستی کی طرح مجھ
سے شرابوں میں ملا کر
میں بھی ہوں
بشر، مجھ کو بہکنے کا بھی ڈر ہے
اِس واسطے تو
مجھ سے، حجابوں میں ملا کر!!
No comments:
Post a Comment