Saturday, 13 February 2021

Dil mein ek lehar si ( There wave in my heart )


غزل


دل میں اک لہر سی اُٹھی ہے ابھی

کو ئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی


شور برپا ہے خانہءِ دل میں

کوئی دیوار سی گری ہے ابھی


بھری دُنیا میں جی نہیں لگتا

جانے کس چیز کی کمی  ہے ابھی


یاد کے بے نشاں جزیروں پر

تیری آواز آرہی ہے ابھی


شہر کی بے چراغ گلیوں میں

زندگی تجھ کو ڈھونڈتی ہے ابھی


سو گئے لوگ اِس حویلی کے

ایک کھڑکی مگر کھلی ہے ابھی


وقت اچھا بھی آئے گا  ناصرؔ

غم نہ کر زندگی پڑی  ہے ابھی


ناصرؔ کاظمی 



 

No comments:

Post a Comment

Poor seller

مفلس جو اپنے تن کی قبا بیچ رہا ہے واعظ بھی تو ممبر پے دعا بیچ رہا ہے دونوں کو درپیش مسائل اپنے شکم کے وہ اپنی خودی اپنا خدا بیچ رہا ہے