غزل
عشق میں جان سے
گذر تے ہیں گذرنے والے
موت کی راہ نہیں
دیکھتے مرنے والے
آخری وقت بھی
پورا نہ کیا وعدہِ وصل
آپ آتے ہی رہے
،مر گئے مرنے والے
اُٹھے اور کوچہء
محبوب میں پہنچے عا شق
یہ مُسافر نہیں
رَستے میں ٹھہرنے والے
جان دینے کا کہا
میں نے تو ہنس کر بولے
تم سلامت رہو ،
ہر روز کے مرنے والے
آسماں پہ جو
ستارے نظر آئے امیرؔ
یاد آئے مجھے
داغ اپنے اُبھرنے والے
No comments:
Post a Comment