غزل
اِس درجہ عشق
موجب رُسوائی بن گیا
میں آپ اپنے گھر
کا تماشائی بن گیا
دیروحرم کی راہ
سے دِل بچ گیا مگر
تیری گلی کے موڑ
پہ سودائی بن گیا
بزمِ وفا میں آپ
سےاِک پل کا سامنا
یاد آگیا تو
عہدِ شنا سائی بن گیا
بے ساختہ بکھر
گئی جلوؤں کی کائنات
آئینہ ٹوٹ کر
تیری انگڑائی بن گیا
دیکھی جو رقص
کرتی ہوئی موجِ زندگی
میرا خیال وقت
کی شہنائی بن گیا
ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment