غزل
یوں تو کہنے کو
بہت لوگ شناسا میرے
کہاں لے جاؤں
تجھے اِے دلِ تنہا میرے
وہی محدود سا
حلقہ ہے شناسائی کا
یہی احباب میرے
ہیں ، یہی اعدا میرے
مجھ کو اِس ابرِ
بہاری سے کب کی نسبت
پر مقدر میں وہی
پیاس کے صحرا میرے
دیدہ و دل تو
تیرے ساتھ ہیں اے جانِ فرازؔ
اپنے ہمراہ مگر
خواب نہ لے جا میرے
احمد فرازؔ
No comments:
Post a Comment