غزل
تم کو شہرت ہو
مبارک ہمیں رُسوا نہ کرو
خود بھی بِک جاؤ
گےاِک روز یہ سودا نہ کرو
شوق سے پردہ کرو
، پردہ ہے واجب لیکن،
میری قسمت کے
اندھیروں میں اِضا فہ نہ کرو
چوم لینے
دو رُخِ یار کو جی بھر کے ہمیں
زندگی پیار ہے
تم پیار سے روکا نہ کرو
کوشش کرنے سے
حالات بدل جاتے ہیں
خُود بگاڑی ہوئی
تقدیر کا شکوہ نہ کرو
بندگی ہی سے تو
ہے، بندہ نوازی اِن کی
بعض نادان یہ
کہتے ہیں کہ سجدہ نہ کرو
عرش پر خاک
نشینوں کا بسیرا توبہ،
جو نہ پوری ہو کبھی ایسی تمنا نہ کرو
حُسن کو تو نے
خُدا سمجھا ہے لیکن اے منیرؔ
خُود بنائے ہوئے
معبود کی پوجا نہ کرو
منیر ؔ نیازی
No comments:
Post a Comment